سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 20 فیصد کٹوتی پر غور شروع
سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 20 فیصد کٹوتی پر غور شروع
اسلام آباد (پبلک نیوز) آئی ایم ایف نے حکومت سے سرکاری
ملازمین کی تنخواہوں
میں اضافہ کے بجائے 20 فیصد کٹوتی کرنے کا مطالبہ کر دیا، گریڈ 18 سے 22 تک کے ملازمین
کی تنخواہیں بھی منجمد کرنے کی تجویزدے دی ہے، تاہم حکومت نے تنخواہوں میں کٹوتی کا
مطالبہ ماننے سے صاف انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے بجٹ برائے
2020، 2021 پیش کیے جانے سے قبل حکومت پر
سخت اقدامات کیلئے دباو ڈال دیا ہے۔
بجٹ پیش کیے جانے سے قبل آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات
زور و شور سے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے دباو ڈالا جا رہا ہے
کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا جائے۔ بلکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں
میں کٹوتی کر دی جائے۔ اس سلسلے میں آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ سرکاری ملازمین کی
تنخواہوں میں 20 فیصد تک کٹوتی کی جائے۔
جبکہ گریڈ 18 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہیں منجمد کرنے کا مطالبہ
بھی کیا جا رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ کرونا وائرس بحران کے بعدجی
20 ملکوں میں سرکاری تنخواہیں 20 فیصد کم کی گئی ہیں۔ جبکہ پاکستان میں پٹرول سستا
ہونے اور لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے خرچے کم ہوئے۔ اور اسی طرح کورونا کے بعد لوگوں کے خرچے کم ہوئے ہیں(جو کہ
ایک مضحکہ خیزموقف ہے) اس لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کر کے حکومت
اپنے خرچے بچائے۔ اس ضمن میں یہ اطلاحات سننے میں آئی ہیں کہ حکومت نے آئی ایم ایف کا مطالبہ قبول کرنے سے صاف
انکار کر دیا ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ یورپ اور پاکستان کے حالات مختلف ہیں۔ جی 20 ملکوں
میں مہنگائی کی شرح محض 2 فی صد ہے۔ سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو مہنگائی کی شرح سے
محفوظ رکھنا ضروری ہو گا ۔ اسی لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیاں نہیں کر
سکتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ 6 ارب ڈالر
کی توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی اپنے مطالبات کی منظوری سے مشروط کی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں
Feel free to tell us about any query and suggestion