Pages

Pages

ہفتہ، 13 جون، 2020

تنخواہیں بڑھانے سے کس نے روکا؟ اہم انکشافات سامنے آگئے


آج ہر شخص میں تنخواہیں نہ بڑھائے جانے پر غم و  غصہ طاری ہے۔۔۔ خصوصاً جب انفلیشن یا افراطِ زر کی شرح اتنی بڑھ گئی ہے۔۔۔ لیکن حکومتی اضافی اخراجات بھی تو ملاحظہ فرمائیں۔۔۔ گھر بیٹھے 2 کروڑ سے زیادہ مستحقین میں فی کس 12000 روپے تقسیم کئے گئے۔۔۔بجلی کے بل معاف کئے گئے۔۔تاجروں کی دکانوں کے بل کم کئے گئے۔۔۔بزنس مین اور انویسٹر کے لیے شرح سود میں کمی کی گئ۔۔۔فوڈ چین میں  سپلائی لائن برقرار رکھی گئی۔۔۔ پٹرول 40 روپے سستا کیا گیا۔۔۔ محدود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اب تک 1 لاکھ سے زائد مریضوں کو سنبھالا گیا۔۔ بیرون ملک موجود 10 ہزار پاکستانیوں کو واپس لایا گیا۔۔۔ سٹاک 
مارکیٹ کو پھر سے بحال کیاگیا۔۔ 

کنسٹرکشن کمپنی کو ریلیف دے کر بحال کیا گیا۔۔۔۔ ستم بالائے ستم یہ کہ 3000 ارب روپے کے خسارے والا بجٹ پیش کرنا پڑا۔۔۔ میرے نزدیک ملکی نامساعد اقتصادی حالات کے پیش نظر تنخواہوں اور پنشںنوں میں اضافے کا بوجھ خزانے پر نہ ڈالنا عقلمندی ہے۔۔۔  اگرچہ یہ ایک غیر مقبول اور ناپسندیدہ فیصلہ ہے۔۔۔ لیکن بیمار معاشی اور معاشرتی صورتحال کے پیش نظر اس کڑوی گولی کا نگلنا ناگزیر تھا۔۔۔ اور پھر جہاں پرائیویٹ ملازمین کو تین تین ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں۔۔۔ بیچارے نوکریوں سے فارغ ہورہے ہیں۔۔۔ وہاں ہم سرکاری ملازمین  اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔۔۔ حکومت چار ماہ سے گھر بیٹھے پوری تنخواہیں دے رہی ہے۔۔۔ ایک سال اضافہ نہ بھی ہوا تو کوئی نہیں۔۔۔ تنخواہ ملتی تو رہے گی۔۔۔۔ روزگار تو رہے گا۔۔۔ اس لیے اسکو اناء کا مسلہ نہیں بنانا چاہیے۔۔۔ ان کا بھی سوچنا چاہئے جنکے روزگار ہی چلے گئے۔۔۔ کاروبار بند پڑے ہیں۔۔۔ گھروں میں راشن تک کے پیسے نہیں بچے۔۔۔ آخر کار مشکل وقت ہے۔۔۔۔ سب کو مل کر ہی کاٹنا ہے... میں ایک ایسے دوست کو جانتا ہوں کہ گزشتہ تین چار ماہ میں ہی کاروباری مندی کے باعث گاڑی، کوٹھی ہونے کے باوجود پیسے ختم ہوگئے۔۔۔ اور پھر اسنے اپنی فیملی کی کفالت کیلئے گاڑی بیچ دی۔۔۔ عالمی سطح پر انتہائی ذیادہ انفلیشن کے باوجود کئی 
ممالک نے کرونا کے دوران اپنے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں کم کیں۔۔۔ اور پھر نوکر کی تے نخرا کی

ساری دنیا میں پرائیویٹ سیکٹر میں سال کے سال بھی ملازمین تنخواہوں میں اضافے کا کچھ خاص مطالبہ نہیں کرتے۔۔۔ جو بہن بھائ پرائیویٹ جاب کرتے ہیں۔۔۔ وہ اس تکلیف سے گزرتے ہیں کہ انکے روزگار کا مکلف  ایک ہی مالک  ہوتا ہے۔۔۔ خسارے کی صورت میں جھڑکیں الگ اور تنخواہوں میں اضافے کی فرمائش مسترد الگ۔۔۔ اور پھر نوکری ہاتھ سے جانے کے بھی لالے پڑے رہتے ہیں۔۔۔ جبکہ ہماری تنخواہوں میں سالانہ انکریمنٹس کی صورت میں باقاعدگی سے اضافہ ہوتا ہے۔۔۔ اور پھر یہ سرکار ہی ہے جو ہر سال بجٹ خسارے کے باوجود اپنے ملازمین پال رہی ہے۔۔۔ انکی تنخواہوں میں اضافے کرتی رہی ہے۔۔۔ اسکے باوجود کہ سرکاری ملازمین کی  اکثریت نااہل ہے۔۔۔ امسال اگر تنخواہیں نہیں بڑھیں تو کچھ غم نہیں۔۔۔ گزشتہ تین چار ماہ سے دھڑا دھڑ چھٹیاں بھی تو کئے جا رہے ہیں۔۔۔ اور چھٹیوں کا یہ سلسلہ آگے بھی ختم ہوتا نظر نہیں آ رہا۔۔۔ خصوصاً اساتذہ کی چھٹیاں تو طویل عرصہ تک چلنے کا امکان ہے۔۔۔ اور پھر میرے نزدیک اگر سرکار نے بجٹ میں احساس پروگرام کے لئے مختص فنڈ ڈبل کردیا تو ہمیں تنخواہیں نہ بڑھائے جانے 
پر کچھ افسوس نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Feel free to tell us about any query and suggestion