Header Ads

نئی حکومت ، کے نئے ریکارڈ شروع، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ٹرپل سینچری کراس۔US Dollar Reaches 302 Against Pakistani Rupee

 

نئی حکومت ، کے نئے ریکارڈ شروع، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ٹرپل سینچری کراس۔





اوپن اور   انٹر بنک کے درمیان 1 سے 1.5 کے فرق کی IMF کی تجویز کردہ حد کو پیچھے چھوڑنا دی ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے اب تک کے انٹر بینک ایکسچینج ریٹ پریہار  ایسوسی ایشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ہفتہ بھر میں ڈالر کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ رہا۔  جمعہ کے روزڈالر 296 روپے سے بڑھ کر 302 روپے تک پہنچنے پر انہوں نے زور دیا کہ اصل ڈالر ریٹ میڈیا رپورٹس سے زیادہ تھا کچھ کرنسی ڈیلرز کا خیال ہے کہ ڈالرکی قدر میں اضافہ کرنسی کی کمی سے نہیں بلکہ غیر یقینی صورتحال سے ہوا۔

نگراں حکومت سے  پہلے حکومت کا تاثرکرنسی مارکیٹ کے حوالے سے  یہ تھا کہ یہ تین بلین آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی کے تحت ایکسچینج ریٹ کے نفاذ کے لیے آئی ایم ایف کی ہدایات کے بعد سیاسی دباؤ سے آزاد ہو گی۔                 س کی وجہ سے آئی ایم ایف کے اس انتظام کی وجہ سے انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 288.40 روپے پر ٹریڈ ہوا۔

انتظامات سے سبکدوش ہونے والی مخلوط حکومت نے اوپن مارکیٹ ویلیو میں معمولی 1.5اضافے کے باوجود انٹر بنک اور اوپن مارکیٹ دونوں میں ایک ہی کرنسی کی شرع برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسٹیٹ بنک کے زیادہ ذرمبادلہ کے ذخائٰر میں ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے،جس کی وجہ سے IMF کے اس  انتظام کی وجہ سےانٹر بنک مارکیٹ میں ڈالر 288.40 روپے پر ٹریڈ ہوا۔

جمعہ کے روز ٹریڈ مارک کے سی، ای، او فیصل منصور نے نوٹ کیا کہ انٹر بنک مارکیٹ میں کافی لیکویڈیٹی تھی جس کی وجہ سے پاکستانیوں کی جانب سے جولائی کی ترسیلات زر پر غیر معمولی دباٰو کو روکا گیا تھا لیکن اس کے ساتھ متوقع کرنٹ اکاٰوٰنٹ سر پلس تھا۔

روپے کو انٹر مارکیٹ میں   200 اور 90 فی ڈالرسے اوپر کے اضافہ کے ساتھ حد میں رہنا چاہیے۔ منصور نے کہا کہ کابل ڈالر کی شرح اب پاکستان کی طرح ہے تاہم افغانستان کو اب بھی ملکی ترقی کے لیے ڈالر کی اشد ضرورت ہے،جس کی وجہ سے ڈالر کی    سمگلنگ جاری ہے۔ کرنسی ڈیلرز نے گرے مارکیٹ کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے، جہاں ڈالر کی قیمت موجودہ اوپن مارکیٹ سے کافی زیادہ ہے۔

گرے مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 215 روپے کے لگ بھگ ہے، جس سے مقامی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔ منصور نے وضاحت کی کے گرے مارکیٹ کے پریمیم کے ابھرنے کی وجہ خریدو فروخت میں مشکالات کا سامنا ہے، جب طلب رسد سے زیادہ ہو جاتی ہے۔

انھوں نے مصر کی مثال دیتے ہوے اس  پریمیم کو ختم کرنے کے لیے  مارکیٹ ڈی ریگو لیشن کا مشورہ دیا، جہاں ایک سال کے دوران 63 مصری پاوٰنڈ کی قدر میں کمی کے باوجود 20 پریمیم برقرار رہے۔


کوئی تبصرے نہیں

Feel free to tell us about any query and suggestion

Jason Morrow کی طرف سے پیش کردہ تھیم کی تصویریں. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.