عمران خان کے بڑے چھکے ، دنیا حیرت میں پڑ گئی۔
تحریر کو لازمی پڑھیں ، حکومت کی کارکردگی کا مفصل ذکر کیا گیا ہے
کپتان نے اتنے مشکل حالات میں بھر پور ایکشن سے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ،واللہ اس سے بہتر کام
ان حالات میں ممکن ہی نہیں تھا۔
زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے،
تجارتی خسارہ کم ہوا
تقریباً آدھا رہ گیا،
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تو نوے
فیصد کم ہوا،
دو سال میں پانچ ہزار ارب
روپے قرضہ چکتا کیا،
برآمدات بڑھیں ، درآمدات کم ہوئیں اور بیرونی سرمایہ کاری
بڑھی،
پرویز مشرف کے بعد پہلی
بار اس سال یعنی 2020ء میں مجموعی بیرونی قرضہ دو ارب ڈالر کم ہوا۔
ٹیکس کلیکشن میں اضافہ
ہوا جب کہ حالیہ بجٹ میں ایک بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا نہ ہی ٹیکسز میں اضافہ
کیا گیا،
جب اقتدار میں آیا تو
فوری طور پر عالمی مالیاتی اداروں کو بارہ ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی تھی جو اس سے
پہلے انہی اداروں سے مزید سود پر قرضے لے کی جاتی تھی۔ عمران خان نے چین، سعودی
اور دبئی نے تقریباً گیارہ ارب ڈالر کم شرح سود یا بلا سود قرضہ لے کر اس ادائیگی
کا بندوبست کیا،
عمران خان نے شائد ایوب خان کے بعد پہلی بار پاکستان میں بڑے ڈیمز
بنانے پر کام شروع کیا جن میں داسو ڈیم، مہمند ڈیم اور دیا میر بھاشا ڈیم شامل ہیں
تاکہ پاکستانی عوام کو مستقل سستی بجلی اور پانی میسر آئے۔
کرونا کی وبا میں عمران خان پہلا لیڈر تھا جس نے اپیل کی کہ غریب
ملکوں کو قرضوں میں ریلیف دیا جائے تاکہ وہ کرونا سے لڑ سکیں۔ اس پر خوب مذاق
اڑایا گیا لیکن چند ہفتے بعد پاکستان کو 2 اعشاریہ 4 ارب ڈالر کی ریلیف ملی اور
اس سال 12 ارب ڈالر کی ادائیگی ری شیڈول کروائی۔
بزنس کے حوالے سے پاکستان 147 نمبر پر تھا جو عمران خان کے دو سالوں
میں چھلانگ مار کر 108 نمبر پر آگیا یعنی 39 ممالک کو کراس کیا۔
منی لانڈرنگ پر زبردست کریک ڈاؤن کیا جس کی وجہ سے پاکستان بلیک لسٹ
ہونے سے بچ گیا اور امید ہے گرے لسٹ سے بھی نکل آئیگا۔
اداروں کی کارکردگی بہتر
کرنے کی کوشش کی مثلاً ریلوے کا خسارہ کم کیا اور رکی ہوئی بہت سی ٹرینیں چلا دیں،
پی آئی اے کی کارکردگی بہتر کی اور پی آئی اے کا بیڑہ غرق کرنے والے نالائق سیاسی
کارکنوں کی نشاندہی کر کے ان کو نکالنے کا فیصلہ کیا اس طرح بند پڑی سٹیل مل جس کے
9000 ملازمین گھر بیٹھ کر قومی خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں ان کو فارغ کر کے فی کس
23 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ ان پیسوں سے کاروبار کریں اور بجائے قومی
خزانے پر بوجھ بننے کے معیشت میں حصہ ڈالیں۔
کوئی بھی غیرجانبدار معاشی ماہر آپ کو یہی بتائیگا کہ عمران خان نے
پاکستان کو ایک یقینی دیوالیہ پن سے بچایا ہے۔
مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی کہ کس بنیاد پر یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ
عمران خان نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا؟؟
خارجہ محاذ پر انڈیا کو حقیقی معنوں میں ناکوں چنے چبوائے۔
کشمیر جو عالمی منظر نامے سے غائب ہوگیا تھا کوئی پلیٹ فارم نہ چھوڑا
جس پر اس کےلیے آواز نہ اٹھائی ہو،
حتی کہ اقوام متحدہ میں اس کی تقریر ایک مثال بن گئی۔
کشمیر اایشو ایسا اٹھایا کہ مودی نے گھبرا کر انتہائی قدم اٹھایا اور
کشمیر میں کرفیو لگا کر اس کو آئین میں تبدیلی کے ذریعے زبردستی اپنا حصہ بنانے کی
کوشش کی جس کا خمیازہ اب وہ بھگت رہا ہے۔
مودی کو ہٹلر کا خطاب دیا
اور کھل کر انڈیا کے مسلمانوں پر مظالم پر انڈیا پر تنقید کی،
کرتار پور کوریڈور کھول
کر سکھوں کو پاکستان میں ایک محدود سی راہداری فراہم کی جس کے نتیجے میں سکھوں نے
پاکستان کو اپنی مقدس سرزمین قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف لڑنے کو حرام قرار دے دیا،
(انڈیا کو ڈر ہے
کہ اس کا اثر انڈین آرمی میں موجود سکھوں پر پڑے گا نیز خالصتان کی تحریک تیز ہوگی
اور پاکستانی خفیہ ادارے آرام سے کرتار پور میں سکھوں سے ملاقاتیں کرینگے)
انڈیا نے الزامات لگائے
کہ عمران خان اور پاک فوج نے چین کو مجبور کیا کہ وہ سی پیک کو محفوظ کرنے کے لیے
لداخ میں پیش قدمی کرے،
او آئی سی سے انڈیا کو
باہر کیا اور ان کو کشمیر ایشو اٹھانے پر مجبور کیا،
ستائس فروری کو پاکستان
انڈیا جھڑپ میں مودی کو ناک آؤٹ کردیا اور ان کے دو جہاز گرانے اور مقبوضہ کشمیر
میں جاکر بمباری کرنے کے باؤجود پوری دنیا میں ہی انڈیا کو ہی قصوروار ثابت کیا،
ابی نندن کو وہ چائے پلائی جو آج بھی پوری انڈیا کے گلے میں اٹکی ہوئی ہے اور پھر
پارلیمنٹ میں تقریر کے آخر میں جس طرح سرسری سے انداز میں ابی نند کو چھوڑنے کا
اعلان کیا اور انڈیا کو ہی ایگریشن کا ذمہ دار قرار دیا واللہ وہ ماسٹر پیس تھا۔
کل بھوشن کے معاملے پر
عالمی عدالت میں انڈین عزائم کو ناکام بنایا،
چین کے ساتھ عمران خان نے کئی معاہدوں پر نظر ثانی کروائی جس میں
نواز شریف و زرداری نے چین کے پاس پاکستان کو تقریباً گروی رکھوا دیا تھا۔
چین کے ساتھ مشترکہ کرنسی میں تجارت پر اتفاق کیا گیا جو دنیا میں
ڈالر کی اجارہ داری کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن سکتی ہے،سی پیک پر چین کے ساتھ مزید
پیش رفت کی،
افغان امن عمل میں بنیادی
کردار ادا کیا،
افغان امن عمل سے انڈیا
اور پاکستان دشمن افغان اسٹیبلشمنٹ کو بلکل باہر کر دیا،
پاکستان کی تاریخ میں
شائد پہلی بار کسی سربراہ مملکت نے امریکی صدر کو کھری کھری سنائیں جب ڈونلڈ ٹرمپ
نے پاکستان کو تینتیس ارب ڈالر کا طعنہ مارا،
ایران و سعودی عرب کی ثالثی کرانے کی مسلسل کوششیں کیں اور ان کے
درمیان ایک یقینی جنگ کو ٹالنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
سعودی عرب سے بہت سے بےگناہ قیدی چھڑائے اور روڈ ٹو مکہ پروگرام کے
ذریعے حج کے عمل کا آسان کرنے کا میکنزم طے کیا، سعودی عرب نے پاکستان میں 20 ارب
ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔
دورہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم اور تاریخی ملاقات کی جس میں پہلی
بار لگا کہ دو برابر لیول کے لیڈر ملاقات کر رہے ہیں، ملائشیاء اور ترکی سے تعلقات
کو نئے بام پر پہنچایا۔
بہترین سفارت کاری سے
ترکی سے 1 اعشاریہ 2 ارب ڈالر یا تقریباً 200 ارب روپے کا جرمانہ معاف کرایا،
مالدیپ اور بھوٹان سے نئے
سرے سے تعلقات استوار کیے جن کے نتائج اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں،
بنگلہ دیش کی وزیراعظم سے
رابطہ کیا اور ان کو چین کا اہم پیغام دیا جس کے بعد بنگلہ دیش اور چین ایک دوسرے
کے کافی قریب آچکے ہیں،
روس کے پیوٹن سے اہم
ملاقاتیں کیں،
برطانیہ کے شہزادہ چارلس
اور اہلیہ شہزادی کیٹ مڈلٹن کا دورۂ پاکستان ممکن بنایا،
چند ایسے اقدامات کیے جن سے براہ راست عوام کو فائدہ پہنچا مثلاً
معاشی دیوالیہ پن کے
دھانے پر ملک ملا جس کے بعد تباہ کن مہنگائی یقینی تھی لیکن خان نے صرف دو سال میں
اس مہنگائی پر قابو پالیا، تیل کو 43 روپے ریکارڈ سستا کیا 25 روپے دوبارہ مہنگا
ہوا تو اس پر آخر میں بات کرینگے،
روٹی یا آٹے آج بھی اتنا
ہی قیمت کا ہے جو پانچ چھ سال پہلے تھا، کوئی فروٹ 100 یا 120 سے اوپر نہیں اسی
طرح سبزیاں 30 سے 100 تک ہیں جب کہ صرف تین سال پہلے نواز شریف کے دور میں اچھا
فروٹ اوسط 200 فی کلو تھا اور تقریباً ہر سبزی 100 سے اوپر تھی، پیکٹ کا دودھ
تاریخ میں پہلی بار سستا ہوا ہے تقریباً تمام کمپنیوں کا،اسی طرح دیگر اجناس کی
قیمتیں بھی سٹیبل ہوگئی ہیں،
گوشت جب ن لیگ کی حکومت
جارہی تھی 480 سے 500 تک تھا جس اس وقت 450 پر اگیا ہے اور یہی حال چھوٹے گوشت کا
بھی ہے یعنی یا قیمت کم ہوئی ہے یا سٹیبل ہے، چینی مافیا پر پہلی بار کریک ڈاؤن
کیا ہے جس کے بعد چینی کی قیمیت میں نمایاں کمی آنے کا اعلان کیا گیا ہے، البتہ
سیگرٹ اور تمباکو مہنگی کر دی ہے،
واللہ عمران خان کا یہ
دور برکت اور ارزانی کا دور ہے۔
اٹھارہ اٹھارہ گھنٹوں کی
خوفناک لوڈ شیڈنگ سے پاکستانیوں کی جان چھوٹ گئی ہے اور اس کا اعتراف ہر شخص کرتا
ہے کہ عمران خان نے لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا ہے، کراچی میں جو ہر گرمیوں میں صرف اس
وجہ سے بےشمار اموات ہوتی تھی وہ اس بار نہیں ہوئیں۔
پاکستان بھر میں کم از کم
200 پناہ گاہیں اور بہت سے لنگر خانے کھولے جہاں غریب اور مسکین لوگ دو وقت مفت
کھانا کھا سکیں اور رات کو سکون کی نیند سو سکیں۔
کرونا کی وبا میں عوام کی
بہت بڑی تعداد میں بارہ بارہ ہزار روپے بانٹے تاکہ اپنے لیے روٹی خرید سکیں، دوران
کرونا ملک بھر میں چھوٹے کاروباروں اور اوسط درجے کے گھرانوں کو بجلی کے بلوں میں
زبردست نرمی دی۔
صحت سہولت کارڈ کے تحت
پاکستان بھر میں 80 لاکھ لوگوں کو صحت کارڈز جاری کیے جارہے ہیں جس میں وہ سالانہ
دس لاکھ روپے تک اپنا علاج مفت کراسکیں گے۔ اس ضمن میں کے پی کے اور آزاد کشمیر
میں 20 لاکھ کارڈز بانٹے جا چکے ہیں۔
عمران خان نے احساس
پروگرام کے تحت 80 ہزار افراد کو ہر مہینے بلا سود قرض کی فراہمی کا پروگرام شروع
کیا،
ملک بھر میں نئی سڑکوں
اور پلوں کی تعمیر جاری ہے خاص طور پر کے پی کے میں ضم ہونے والے فاٹا میں پہلی
بار نئی سڑکیں، سکول اور مارکیٹیں بن رہی ہیں۔
دوران کرونا پاکستان میں
تیز ترین ہسپتالوں اور قرنطینہ سنٹرز کی تعمیر کی جو پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ
ہے،
زمینداروں کو پہلی بار
پیسوں کی بروقت اور پوری ادائیگی کی گئی۔
دفاعی بجٹ کاٹ کر فاٹا کے
لیے خصوصی طور پر 152 ارب روپے کا پیکج جاری کیا گیا جو فاٹا کی تاریخ میں سب سے
زیادہ ہے۔
عمران خان کا سب سے بڑا
کارنامہ ھالینڈ میں ہونے والا گستاخانہ مقابلہ رکوانا تھا۔ عمران خان پوری دنیا
میں ناموس رسالت کا سب سے بڑا علمبردار بن کر سامنے آیا اور دنیا کے ہر پلیٹ فارم
پر بتایا کہ تم لوگ جو توہین کرتے ہو تو ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا دل دکھاتے ہو۔
بی اے کی ڈگری لینے لیے
قرآن کو ترجمے کے ساتھ پڑھنا لازم قرار دیا۔ یہ فیصلہ الحاد پھیلاتے تعلیمی اداروں
پر بجلی بن کر گرا، نصاب میں حضورﷺ کے نام کے ساتھ لفظ "خاتم النبیین"
لکھنا لازمی قرار دیا، مدینہ کو مثالی ریاست قرار دیتے ہوئے پاکستان کو مدینہ کی طرز
پر ریاست بنانے کا اعلان کیا۔
بڑی سیاسی جماعتوں میں
واحد لیڈر ہے جس نے باقاعدہ بیان جاری کیا کہ قادیانی غیر مسلم ہیں اور ہر وہ شخص
جو حضورﷺ کو آخری پیغمبر نہیں مانتا وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔ یہ جرات نہ زرداری، نہ
بلاول، نہ نواز و شہباز شریف اور نہ اسفند یار ولی کر سکتے ہیں۔
عمران خان کی جب پشاور
میں حکومت تھی تو وہاں اس نے سود کے کاروبار پر پابندی لگوا دی تھی جو افغانیوں کی
وجہ سے دن بدن بڑھ رہا تھا، پشاور کی رہائشیوں کے مطابق سود پر پابندی کے بعد کہیں
جاکر پشاور میں بارشیں شروع ہوئیں ورنہ کئی سال سے بارش رکی ہوئی تھی ( اب یہ آپ
پر ہے مانیں یا نہ مانیں لیکن بہرحال سود پر پابندی لگوائی)
عمران خان نے احتساب کے
نام پر ووٹ لیا، بمشکل اتنی سیٹیں ملیں کہ حکومت بنا سکے لیکن اس کے باؤجود کسی
ایک مگر مچھ سے کمپرومائز نہیں کیا، زرداری اور نواز شریف جیسے مگر مچھوں پر ہاتھ
ڈالا، فضل الرحمن اور قوم پرستوں کی بلیک میلنگ کو ماننے سے انکار کر دیا جب کہ اس
کو اسمبلی میں نمبرز کی سخت ضرورت تھی، پنے قریبی ساتھیوں تک کو معاف نہ کیا جس پر
لوگوں نے کہا کہ عمران خان غلطی پر اپنے باپ کو بھی نہیں چھوڑتا،
میر شکیل الرحمن جیسے ڈان
پر ہاتھ ڈالا۔
ممکن حد تک تمام ثبوتوں
کے ساتھ تمام لٹیروں کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جہاں بدقسمتی کے سارے وہی جج
بیٹھے تھےجو کبھی نہ کبھی نواز شریف یا زرداری کے وکیل رہ چکے ہیں، پھر کیا
ہوا وہ آپ سب دیکھ رہے ہیں۔
اگر جج بھی عمران خان خود
ہوتا تو اللہ جانتا ہے کہ وہ ان کو الٹا بھی لٹکاتا اور اب تک عوام کی پائی پائی
ان سے نکلوا چکا ہوتا۔ ان سب کے علاوہ ۔۔۔
بلین ٹری سونامی جس میں
ملک بھر میں کروڑوں نئے درخت لگائے گئے۔ اس منصوبے کو دنیا میں دس ترقی پزیر ممالک
اب فالو کر رہے ہیں،
بجلی چوری پر قابو پانے
کی کوششیں کیں اور بجلی چوروں پر کریک ڈاؤن کیے، اربوں روپے کی سرکاری زمینیں
لوگوں سے واگزار کرائیں، میڈیا کو بطور رشوت سرکاری خزانے سے ملنے والے سالانہ تیس
ارب روپے بند کرائے جس پر تمام میڈیائی لفافے عمران خان کے خلاف ہوگئے۔
وزیراعظم ھاؤس، پارلیمان
کے علاوہ غیر ملکی دوروں پر ہونے والے خرچوں میں اربوں روپے کی کمی کرائی،
پلاسٹک کے شاپرز پر
پابندی لگائی تاکہ آلودگی کم ہوسکے، پاکستان بھر میں کرپشن میں کمی ہوئی اور کوئی
کرپشن کا بڑا سکینڈل سامنے نہیں آیا جیسا کہ پچھلی حکومتوں کو وطیرہ تھا۔
اقلیتوں کے حق میں خصوصی
اقدامات کیے۔
عمران خان کے حوالے سے
مخالفین یاس آپ کو کبھی دلیل نہیں ملے گی سوائے الزام یا گالی کے۔کوئی مائی کا لال
آج تک سامنے نہیں آیا جو یہ بتا سکے کہ معیشت یا فلاں معاملے میں عمران خان نے یہ
قدم اٹھایا جو غلط تھا اور اس کی جگہ یوں نہیں یوں کرتا تو بہتر نتائج آتے۔ کیونکہ
سب جانتے ہیں کہ عمران خان جو اقدامات اٹھا رہا ہے ان کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
یہ کچھ اقدامات کے نتائج
آرہے ہیں اور کچھ کے نتائج دیر سے آئنگے۔لیکن کچھ اقدامات میں زبردست رکاؤٹیں
ڈالیں گئیں مثلاً
زرداری و نواز کی پچاس
ساٹھ ارب ڈالر کی لوٹ مار ریکور ہوسکتی ہے لیکن یوں لگتا ہے جیسے ہر جج ان کا وکیل
ہو،
تاجروں سے کہا کہ عوام سے
جو ٹیکس لیتے ہو وہ جیب میں ڈالنے کے بجائے عوام کے خزانے میں جمع کراؤ تو وہ
ہڑتال کر کے عدالت کے پاس گئے جنہوں نے ان کے حق میں فیصلہ کیا، ڈاکٹروں کی اصلاح
کی کوشش کی تو عدالت بیچ میں کود پڑی، شوگر مافیا پر ہاتھ ڈالا کہ چینی کم از کم
بیس روپے مہنگی بیچ رہے ہیں اور ناجائز سبسڈی لے رہے ہیں تو عدالت نے ان کو سٹے دے
دیا۔
تیل کی قیمت مزید کم
کرانے کی کوشش کی تو تیل مافیا نے پورے ملک میں تیل کی سپلائی روک دی۔
ان کے علاوہ تمام کرپٹ
سیاسی جماعتیں اور ان کے کارکن، تمام سیاسی ملا اور ان کے پیروکار، تمام قوم پرست
جماعتیں اور ان کے کارکن، پیسے کھانے کا عادی میڈیا، کرپٹ بیوروکریسی، کرپٹ عدلیہ،
پاکستان دشمن سرخے اور لوٹ مار کرنے والا ہر شخص عمران خان کا دشمن بنا ہوا ہے جس
کی وجہ سے عمران خان کے خلاف بہت ہی ظالمانہ قسم کا پراپگینڈا جاری ہے۔ جس کی وجہ
سے اس کارنامے پس منظر میں جارہے ہیں۔
عمران خان کے کچھ مخالفین
کہتے ہیں کہ خان خود تو ایماندار ہے لیکن اس کے ساتھی ٹھیک نہیں ہیں۔ جب کہ میرے
خیال میں صرف اس کے ساتھی ہی نہیں بلکہ بائس کروڑ کی عوام ٹھیک نہیں ہیں۔ ورنہ ایک
نظر اپنے ارد گرد ڈال کر دیکھ لیں۔
اگر عمران خان کو کھو دیا
تو یقین مانیں دوسرا عمران خان ہمیں نہیں ملے گا۔
تحریر شاہد خان
کوئی تبصرے نہیں
Feel free to tell us about any query and suggestion